****روشن خیالی****
Hm Zubair
رسم ورواج کی اہمیت اور ضرورت
-------------------------------------
آج ہم ایک عجیب مذہبی معاشرے کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں کہ جس میں کوئی رسم ورواج نہ ہو۔ ہر مذہبی شخص کے ذہن میں یہ تصور بٹھا دیا گیا ہے کہ رسم ورواج گویا کبیرہ گناہ سے کم نہیں ہے۔ اسلام رسم ورواج کے خلاف نہیں ہے البتہ اسلام اسی رسم ورواج کو پسند کرتا ہے کہ جس میں معاشرے کی فلاح وبہبود کا پہلو ہو۔ اور جو رسوم ورواج معاشرے میں ظلم اور بگاڑ کا باعث بنتے ہوں تو اسلام ان پر قدغن لگاتا ہے۔ ایک صحت مند معاشرے کے لیے رسم ورواج اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ صحت مند جسم کے لیے کھیل۔ رسم ورواج کے بغیر تو معاشرہ، بیماروں کا معاشرہ ہے۔
سوسائٹی میں رسم ورواج کا پیدا ہونا یا ختم ہونا، یہ اسلام کا موضوع نہیں ہے۔ جہاں معاشرت ہو گی، انسان مل جل کر رہیں گے، وہاں رسم ورواج پیدا ہو گا، یہ لازمی امر ہے کہ یہ انسان ہیں، اپنے جذبات کا اظہار چاہتے ہیں اور وہ رسم ورواج کے بغیر نامکمل ہے۔ اسلام کا موضوع یہ ہے کہ کوئی رسم اسلامی اقدار کے منافی نہ ہو، دین کے مقاصد کے خلاف نہ ہو، اس سے معاشرے میں ظلم اور بگاڑ پیدا نہ ہو رہا ہو، اسے دین نہ بنا لیا جائے، اسے فرض اور قانون کا درجہ نہ دے دیا جائے، اور اس میں اسراف اور فضول خرچی نہ ہو۔
اور رسم ورواج میں انہی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی اصلاح دین میں مطلوب ہے نہ کہ رسوم ورواج کو ختم کرنے کی تحریکیں چلانا۔ اگر کوئی شخص رسم ورواج کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ دراصل انسانی جذبات اور احساسات کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ آپ ایک رسم ختم کریں گے، دوسری اس کی جگہ لے لی گی کیونکہ رسوم ورواج کا تعلق انسان کے جذبات اور تعلقات سے ہے۔ اور جب تک انسانی جذبات اور تعلقات قائم رہیں گے، یہ رسم ورواج پیدا ہوتے رہے گے لہذا اسلام کا مقصود رسوم ورواج کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ ان کی اصلاح ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کی اکثر رسوم کی اصلاح کی نہ کہ سب رسموں کو بالکل ہی ختم کر دیا۔ البتہ جو ظالمانہ رسوم ورواج تھے تو انہیں آپ نے ختم کیا۔ یہ اہم نکتہ ہے کہ جسے اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اور رسموں کی بھر مار تو یہ ایک دوسری انتہا ہے اور غیر متوازن رویہ ہے لہذا یہ بھی پسندیدہ امر نہیں ہے کہ ہر وقت کھیل تماشے میں ہی لگے رہو۔
اور اہم تر نکتہ یہ ہے کہ اگر غیر شرعی رسوم ورواج کو ختم کرنا چاہتے ہو تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ رسوم ورواج کے خالق بنو۔ جب اپنی رسمیں ایجاد نہیں کرو گے جو عقیدہ توحید اور اسلامی کلچر کی نمائندہ ہوں تو پھر مغربی اور ہندوانہ کلچر کی رسوم ورواج سے ہی لڑتے رہو گے۔ تمہارے معاشرے، ہندو اور مغربی تہذیب سے کیوں خوفزدہ رہتے ہیں، مغربی اور پندو معاشروں کو تمہارے کلچر سے کیوں خوف محسوس نہیں ہوتا؟ اس لیے کہ تم ایسے رسوم ورواج پیدا کرنے میں بانجھ عورت کی مانند ہو کہ جو عالمی ثقافت بن سکیں اور اس پر مستزاد یہ کہ اس نااہلی کو مذہب کی خدمت سمجھ رکھا ہے۔
****روشن خیالی کا رد****
اسلام کا فخر یہی ہے کہ اس میں غیرِ اسلام نہیں ہے
"اسلام کا فخر یہ ہے کہ اس میں غیر اسلام نہیں ہے جیسا کہ طبِ اکبر کے لیے فخر ہوسکتا ہے تو یہ کہ اس میں جوتیاں گانٹھنے کا بیان نہیں ہے اگر کوئی طبِ اکبر میں یہ بھی صنعت شامل کردے تو واللہ کوئی اس ہاتھ بھی نہ لگائے... میں نے بکثرت وعظوں میں اس مضمون کو بیان کیا ہے ... لوگ ان کو خشک مضامین کہتے ہیں تر مضامین وہ ہیں جن میں ایک غیور مسلمان کو ڈوب مرنا پڑے... آج کل کے اسکالر اور دانشور حامیانِ اسلام نہیں بلکہ ماحیانِ اسلام ہیں"!!
(الانتباھات المفیدہ عن الاشتباھات الجدیدہ)
باتیں کرنا آسان ہے ... اگر "ہم رسم رواج پیدا کرنے میں بانجھ عورت کی مثال ہیں اور نا اہل ہیں" تو تم ہی کوئی ایسی رسم پیدا کر کے دکھاؤ جو عقیدۂ توحید اور اسلامی کلچر کی.نمائندہ ہو اور اسلامی اقدار کے منافی نہ ہو ... شروع شروع میں ہوسکتا ہے کہ اس میں کوئی خاص خامی نہ ہو ... لیکن رفتہ رفتہ آپ کی پیدا کی ہوئی یہ رسم ایک سنگین بدعت کی شکل اختیار کرسکتی ہے جس کی شہادت تاریخ بھی دیتی ہے ...یہ جتنے بھی رسم رواج آج اسلام میں اسلام کے نام پر دھبہ بنے ہوئے ہیں ان کی ابتدا بہت ہی خوش گوار اور پسندیدہ تھی...لیکن رفتہ رفتہ کیا ہوا وہ آپ کے سامنے ہے.
اس لیے اسلام کو اسلام ہی رہنے دو ... اس میں اپنی روشن خیالی کے ڈِرل مشین سے چھید کرنے کی کوشش مت کرو... اگر کوئی رسم و رواج پیدا کرنا ہو تو اسے اپنے سماج اپنے خاندان اپنی برادری سے موسوم کرو اسے اسلامی رنگ میں رنگنا محض جہالت اور اسلامی قدروں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے...
خود اسلام میں جو رسم رواج پیدا ہوگئے ہیں اسلام ان کی اصلاح کا تقاضا نہیں کرتا ہے بلکہ جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو پسند کرتا ہے ... غیرت مند مسلمانوں نے پہلے بھی ایسی رسم رواج کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور اس کا خاتمہ کیا تھا آئندہ بھی ان شاء اللہ ایسی کوشش کرکے اسلام میں در آئے رسم و رواج کے خلاف جنگ لڑی جائے گی اور انہیں مٹانے کی.پوری کوشش کی جائے گی...
ماشاءاللہ
ReplyDeleteماشاءاللہ آپ نے بہت ھی ضروری موضوع پر روشنی ڈالی ہے جزاک اللہ خیراً کثیرا
ReplyDelete