شہر مدینہ

 بادیدہ پرنم،ہوں چلا شہرِ مدینہ
پہونچادے مرے مولا مجھے شہرِ مدینہ
اعمال مرے ایسے کچھ اچھے نہیں لیکن
امّید کرم لے کے چلا شہرِ مدینہ
ہے رختِ سفر عشق،تو ہے شوق سواری
لرزیدہ قدم سے ہوں چلا شہرِ مدینہ
رک جاؤ فرشتو!نہ ابھی چھیڑو مجھے تم
چلنے دو ذرا تیز مجھے شہرِ مدینہ
مدت کی تمنا مری ہوجائے گی پوری
پہونچے گا مرا قافلہ جب شہرِ مدینہ
اے جذبہء دل اب تو ذرا صبر تُو کر لے
کچھ پل میں ہی آجائے گا بس شہرِ مدینہ
بے تاب ہوں اتنا کہ ہر اک آن کسی سے
کہتا ہوں نظر آئے گا کب شہرِ مدینہ ؟
شاید کہ رحم کردے خدا ان کے ہی صدقے
اس حوصلے سے میں ہوں چلا شہرِ مدینہ
سوجان سے قربان میں اس غیبی ندا پہ
"لو دیکھ لو،آجاؤ،یہ ہے شہرِ مدینہ"
رحمت خدا کی برسے،برستی رہے سدا
محفوظ رکھے میرا خدا شہرِ مدینہ
میری ہے کیا  اوقات بھلا؟نعت لکھوں میں!
ہر شعر میں بس کہتا رہا "شہرِ مدینہ"
x
x