سارے جہاں سے اچھا ، ہندوستاں ہمارا
ڈاکے پڑے ہیں اس پہ ، اتنے ...ہوا کباڑا
کرتے ہیں قید ہم کو ، القاعدہ کا کہہ کے
حد میں رہو کمینو ، حق چھینو نہ ہمارا
مذہب ہے کیا سکھاتا ، مطلب نہیں ہے اس سے
تم تو وہی کروگے ، دل جو کہے تمہارا
اپنے عمل کے پھل ہیں ، ہونا تھا ایک دن یہ
جو چائے بیچتا تھا ، ہے بادشاہ ہمارا
"دنگا" کسے ہیں کہتے ، واقف نہیں مسلماں
خود ہی فساد کرکے ، نہ نام لو ہمارا
ہم کو مٹانے والے ، خود مٹ گئے جہاں سے
ہر دور میں رہا ہے ، اک دبدبہ ہمارا
بیدار ہوگئے تو ، رستہ نہیں ملے گا
اس واسطے ہے دشمن ، سارا جہاں ہمارا
انگریز کو بھگایا ہم نے ہی جان دے کر
اس ملک کی زمین میں شامل ہے خوں ہمارا
چھوڑیں گے ہم نہ ہرگز اس ملک کو کبھی بھی
یہ ملک ہے خدا کا اور ہے خدا ہمارا
پربت وہ سب سے اونچا ، ہمسایہ آسماں کا
"تھا" سنتری ہمارا ، "تھا" پاسباں ہمارا
یونان و مصر و روما سب مٹ گئے جہاں سے
خود کو بچاؤ للہ ، مٹنے نہ دو خدارا
عزت سے کھیلتے ہیں ، اس کی ہزاروں نیتا
گلشن ہے جن کے دم سے دوزخ نما ہمارا
کیسےکہوں میں اسکو،"سارے جہاں سے اچھا"
گلشن اجڑ گیا ہے ، بلبل ہیں بے سہارا
اقبال نے کہا پھر"غیرت" سے خواب میں یہ
مودی کے دور میں ہے ، کچھ بھی نہیں ہمارا
پھر بھی کہو یہ جبراً،سارے جہاں سے اچھا
کچھ تھوڑا ہے ہمارا ، باقی کا سب تمہارا
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
0 comments:
Post a Comment