نصابِ تعلیم اور نظام تعلیم

نصابِ تعلیم سے زیادہ آج نظامِ تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے... نصاب کتنا ہی اچھا کیوں نہ متعین کردیں... اگر نظام صحیح نہیں ہے تو کوئی فائدہ نہیں... آج ایسے مدرسوں کی کمی نہیں ہے جہاں نصاب میں تبدیلی نہ کی گئی ہو... لیکن کتنے مدرسے اس میں کامیاب ہوئے؟؟
نظام بہتر ہو اور اساتذہ بھی صحیح معنوں میں"اساتذہ"ہوں تو خواہ قدیم نصاب ہو یا جدید بہر حال طلبہ جدید حالات کو سمجھنے لائق پیدا ہوں گے... اور اگر نظام تعلیم میں خلل ہو... اساتذہ بھی تنگ ذہن ہوں... پھر چاہے جتنا آپ نصاب بدل لیں... طلبہ وہاں سے جامد ذہن ہی لے کر نکلیں گے...
مولانا ابو الحسن علی قاسمی ندوی رحمہ اللہ "پاجا سراغِ زندگی کے صفحہ نمبر 168پر فرماتے ہیں کہ:
"......لیکن میں آپ سے کہتا ہوں کہ زیادہ مسئلہ نصاب کا بھی نہیں،زیادہ مسئلہ محنت کاہے،اور اساتذہ کے پڑھانےکا ہے،قدیم نصاب سے وہ لوگ تیار ہوئےجو آج جدید نصاب سے تیار نہیں ہوتے ہیں ،کیابات ہے؟؟؟حالانکہ یقینی بات ہے کہ قدیم نصاب سے جدید نصاب کی بعض چیزیں یقیناً بہتر ہیں،مثلا قدیم نصاب پڑھ کر فلاں فلاں پائے کے عالم نکلے،اور اب جب کہ نثر کی اچھی اچھی کتابیں پڑھائی جارہی ہیں،آج ایسے لوگ نہیں پیدا ہورہے ہیں ،اگر نصاب ضامن ہوتا تو اب پیدا ہونا چاہیے"

0 comments:

Post a Comment